فرمان نبی صلی اللہ علیہ
و آلہ وسلم کے مطابق یہ بات طے شدہ ہے کہ جس قدر زمانے والے حضور صلی اللہ علیہ و
آلہ وسلم کے مبارک زمانہ سے دور ہوتے جائیں گے، اسی قدر دن بدن برائیاں بڑھتی جائیں
گی، گمراہیاں پھیلتی جائیں گی، یہاں تک کہ ایک دن ایسا آے گا کہ ایک مسلم کو اپنے
ایمان کی حفاظت کرنا اتنا ہی مشکل ہوگا جتنا کہ آگ کے انگارے کو ہتھیلی پر رکھنا دشوار
ہوگا، ایک زمانہ ایسا آے گا کہ ایک مؤمن کو اپنے ایمان کی صیانت کے لیے تن تنہا زندگی
گزارنے کے لیے دنیا و ما فیہا سے الگ ہوکر جنگل میں زندگی گزارنی پڑے گی، ایک زمانہ
ایسا آے گا کہ ایک مؤمن تبلیغ کے ذریعہ دوسروں کو برائیوں سے روکنے کے بجائے صرف
اپنے آپ کو برائیوں سے روکنے کا مکلف ہوگا، دوسروں کو گمراہیت سے بچانے کے بجائے صرف
اپنے آپ کو گمراہیت سے بچانے کا ذمہ دار ہوگا اور دوسروں کے ایمان کی حفاظت کرنے کے
بجائے صرف اپنے ایمان کی حفاظت کا حقدار ہوگا، دور حاضر میں عام مسلمانوں کی ناگفتہ
بہ حالات، انہیں حالات کا پیش خیمہ ہیں، رفتہ رفتہ ہم اور آپ انہیں زمانوں کی طرف
خواب خرگوش کی حالت میں قدم بڑھارہے ہیں۔
انہیں
ناگفتہ بہ حالات میں سے ایک ناگفتہ بہ حالت ڈھونگی باباؤں اور شیطان کے پیروکاروں
کی ہے، یہ ڈھونگی بابا کبھی شریعت و طریقت کو دو الگ الگ راستے بتاکر خود گمراہ ہوتے
ہیں اور اپنے ماننے والوں کو بھی گمراہ کرتے ہیں، خود شریعت کا پٹہ گلے سے اتار کر
اپنے ماننے والوں کے لیے بھی شریعت بے زاری کی مہم چلا تے ہیں، کبھی مجذوبیت کو ڈھال
بناکر اور اس کا ڈھونگ رچاکر اسلامی معاشرہ کو پراگندہ کرنے کے ساتھ اسلام و سنیت کا
حسین چہرا مسخ کرنے کا سبب بنتے ہیں، کبھی مسلمانوں کو تصویر کے سامنے اگربتی سلگانے
کی شریعت مخالف تربیت دے کر کافروں کی عبادت میں تشبہ کا سبب بنتے ہیں، کبھی اسی ڈھونگی
پیر کی ایما پر مسلمان اسے سجدہ کرکے حرام فعل کے مرتکب نظر آتے ہیں، کبھی دھاگے،
کنگن، کڑے اور چھلے وغیرہ کے ذریعہ علاج کا بہانہ بناکر مسلمانوں کے مال لوٹتے نظر
آتے ہیں، کبھی تالے کی نذر کا ڈھونگ رچا کر اور لیموں سے علاج کرنے کا بہانہ کرکے
اپنے مال جمع کرنے کی ہوس پوری کرتے ہیں، اور کبھی شریعت کے خلاف ادھ ننگے ہوکر اپنے
پہونچے ہوئے بابا ہونے کا ثبوت دینے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی پانی سے آگ نکلنے کا ڈرامہ
کرکے مسلمانوں پر اپنی دھاک جمانے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی سفوف کے ذریعہ خونی جن کے
پتہ لگانے کا ناٹک کرتے ہیں، کبھی شریعت مخالف مہم اس حد تک تجاوز کرجاتی ہے کہ بابا
کی ایما پر ہفتہ میں ایک بار تسبیح پڑھ لی جائے؛ تو معاذ اللہ نماز ذمہ سے ساقط ہوجاتی
ہے، کبھی غیر محرم عورتوں سے مصافحہ و معانقہ کرکے کھلے عام شریعت مطہرہ کی مخالفت
کرتے ہیں، کبھی فرضی مزارات بناکر مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان
کے علاوہ بھی کھلے عام بہت سارے خلاف شریعت کام کرکے اسلام و سنیت کا خون کرتے نظر
آتے ہیں جن کا تفصیلی اور تحقیقی بیان ان شاء اللہ آپ کو زیر نظر کتاب میںملے گا۔
کوئی مسلم
اگر کسی ایک شرعی قانون کی مخالفت کرے اور سمجھانے کے بعد بھی اسی پر اڑا رہے؛ تو وہ
شیطان کا پیرو تو ہوسکتا ہے مگر ولی نہیں ہوسکتا، وہ فرعونیت و ہامانیت کا دلدادہ تو
ہوسکتا ہے مگر اللہ تعالی کا مقرب بندہ نہیں ہوسکتا، وہ شیطان اور ناعاقبت اندیشوں
کا پیرو کار تو ہوسکتا ہے مگر اپنے اسلاف کا نمونہ عمل نہیں ہوسکتا، وہ قرآن و سنت
کا خون کرنے والا تو ہوسکتا ہے مگر قرآن و سنت کا متبع نہیں ہوسکتا، وہ صحابہ کرام،
اولیاے عظام اور باعمل علماے ذوی الاحترام رضی اللہ عنہم کی کردار کشی کرنے والا تو
ہوسکتا ہے مگر ان کا علمبردار نہیں ہوسکتا، وہ انانیت، خواہشات نفس، بے جا تعصب اور
ہٹ دھرمی کا پجاری تو ہوسکتا ہے مگر وہ رب تعالی کا مخلص بندہ نہیں ہوسکتا؛ تو وہ شخص
جو شرعی قوانین کی مخالفت کا مجموعہ ہو اور علما کے سمجھانے پر ان کے خلاف اعلان جنگ
کرتا ہو، وہ ولی کیسے ہوسکتا ہے، وہ اللہ تعالی کا مقرب بندہ کیسے بن سکتا ہے، وہ نمونہ
اسلاف کیسے ہوسکتا ہے، وہ قرآن و سنت کا متبع کیسے ہوسکتا ہے، وہ صحابہ کرام، اولیاے
عظام اور باعمل علماے ذوی الاحترام رضی اللہ عنہم کا علمبردار کیسے ہوسکتا ہے، وہ اللہ
تعالی کا مخلص بندہ کیسے بن سکتا ہے؟! مگر عموما عوام کالانعام کی جہالت اور سفاکیت
ہے کہ وہ ایسے ڈھونگی باباؤں کو ولی سمجھ بیٹھتے ہیں، اللہ تعالی کا مقرب بندہ ماننے
لگتے ہیں! اس کی وجہ صرف یہی ہے کہ آج کا مسلمان اسلام و سنیت سے دور، باعمل علماے
کرام سے نفور اور بقدر ضرورت دینی تعلیم سے خروج، مسلمانو اب بھی موقع ہے! ہوش کے ناخن
لو، شیطان سے دور ہوجاؤ اور قرآن و سنت سے قریب ہوجاؤ، جعلی باباؤں کی اسلام مخالف
تعلیمات سے پرے ہو جاؤ اور اسلام و سنیت کی روشن تعلمیات سے قریب ہوجاؤ، جھوٹ اور
فریبی باباؤں کے شیطانی چکر سے دور جاپڑو اور باعمل علماے ذوی الاحترام سے قریب ہوجاؤ؛
کیوں کہ قرآن و سنت، اسلام و سنیت کی تعلیمات اور باعمل علماے ذوی الاحترام سے قربت
اور ان کی تعلیمات پر عمل ہی مسلمانوں کی دنیوی اور اخروی کامیابی کی ضمانت ہے، اس
کے خلاف ڈھونگی باباؤں کی پیروی اور ان کے شریعت مخالف طریقہ کار کو اختیار کرنا مسلمانوں
کے لیے دنیوی اور اخروی خسارے کا باعث ہے؛ لہذا اے مسلمانو! نیکوں کی صحبت اختیار کرو
اور بروں سے دور ہوجاؤ، دیکھو تو صحیح اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
{الأخلاء
یومئذ بعضھم لبعض عدو إلا المتقین، یا عباد لاخوف علیکم الیوم و لا أنتم تحزنون}
(الزخرف:۴۳، آیت:۶۷) ترجمہ: ((گہرے دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہونگے مگر پرہیزگار
ان سے فرمایا جاے گا اے میرے بندو آج نہ تم پر خوف نہ تم پر غم ہو)) (کنز الایمان)
نیز حضرت
ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
((نیک اور برے ساتھی کی مثال، خوشبو والے اور بھٹی پھونکنے والے کی طرح ہے، خوشبو والا
یا تو تمہیں خوشبو دیدے گا یا تم اس سے خوشبو خرید لوگے یا کم از کم اس سے تمہیں بہترین
خوشبو ضرور ملے گی اور بھٹی پھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے کو جلادے گا یا تمہیں اس
سے بدبودار بو پہونچے گی)) (صحیح البخاری، کتاب العقیقۃ، باب المسک، رقم:۵۵۳۴، ط: دار طوق النجاۃ)
مسلمانو!
ایک دن اس دنیا سے رخصت ہوکر آخرت کی طرف کوچ کرنا ہے اور پھر ایک دن ہر حال، قول
و عمل کا حساب ہونا ہے، پھر کیوں اس دنیا میں ان ڈھونگی باباؤں کے چکر میں آکر آخرت
کی دشمنی مول لے رہے ہو، کیوں ان بدکردار لوگوں کی صحبت میں رہ کر اپنی آخرت بنانے
والی عملی زندگی کو آگ لگارہے ہو، کیوں ان باباؤں کی بدبودار دبو سے متاثر ہوکر اپنی
آخرت تباہ و برباد کررہے ہو؟! کل جب آخرت میں سوال و جواب ہوگا؛ تو کیا تم اس وقت
ان ڈھونگی باباؤں کی مدد تلاش کروگے، کیا وہ تمہاری مدد کرسکیں گے؟! ہر گز نہیں، اس
وقت تو نیک لوگ بھی نفسی نفسی کے عالم میں ہونگے؛ تو یہ ڈھونگی بابا جو دنیا ہی میں
بدکرداری کا مجموعہ ہے، وہ تمہاری کیا مدد کرے گا؟! لہذا اے مسلمانو! ابھی وقت ہے،
ہوش میں آؤ، ایسے جعلی باباؤں اور دیگر برے لوگوں سے دور و نفور ہوجاؤ، قرآن و
سنت پر عمل کرو، باعمل پیران عظام اور علماے کرام کی صحبت اختیار کرو، زندگی بھی سنور
جاے گی اور آخرت بھی بن جاے گی۔
آج ان
ڈھونگی باباؤں کی وجہ سے اسلام و سنیت کس قدر بدنام ہورہی ہے، یہ بات کسی سے ڈھکی
چھپی نہیں؛ اس لیے آج متحرک اور فعال علماے کرام جہاں دوسرے نیک کام میں مصروف ہیں،
وہیں انہیں اپنا قیمتی وقت نکال کر اس نیک کام یعنی ڈھونگی باباؤں کی حقیقت بیان اور
تحریر وغیرہ کے ذریعہ عام مسلمانوں پر واضح کرنے کی سخت ضرورت ہے اور ان کو بتانے اور
سمجھانے کی شدید حاجت ہے کہ یہ لوگ اسلام و سنیت کے دشمن ہیں؛ لہذا ایسے دشمن سے دور
و نفور ہی اختیار کریں، صدیق محترم محب گرامی حضرت مولانا مفتی کہف الوری مصباحی زید
علمہ قابل صد مبارک باد ہیں، اللہ تعالی ان کو صحت و سلامتی کے ساتھ سلامت رکھے، میرے
علم کے مطابق جنہوں نے سب سے پہلے اس اہم اور اصلاحی موضوع پر مستقل قلم اٹھاکر علماے
کرام کی جانب سے فرض کفایہ ادا کیا ہے، آپ کی زیر نظر کتاب:’ڈھونگی باباؤں کی حقیقت‘
مجموعی اعتبار سے اپنی مثال آپ ہے، آپ نے اس میں ڈھونگی باباؤں کی حقیقت کو شر یعت
اسلامیہ کی روشنی میں اجاگر کیا، اس اجاگر کرنے میں آپ کا تلخ لہجہ بھی سامنے آیا
مگر قارئین کرام کو ان کے اس تلخ لہجہ کو نظر انداز کرکے ان کے نہاں خانے میں چھپے
ہوئے اتباع شریعت کے درد و کرب کو سمجھنے کی ضرورت ہے، عام مسلمانوں کے بے راہ رو ہونے
کی تکلیف کو نگاہ بصارت سے دیکھنے کی حاجت ہے اور ان ڈھوگیوں کی وجہ سے اسلام و سنیت
کا جو عظیم نقصان ہورہا ہے، اس کی کسک محسوس کرنے کی ضرورت ہے، مجھے امید قوی ہے کہ
اگر قارئین کرام حقیقت و درد کو سمجھ گیے اور شریعت اسلامیہ ہی کی اتباع کا جذبہ صادقہ
ان کے اندر پایا جارہا ہے؛ تو وہ ڈھونگی بابا ہو یا ان کی پیروی کرنے والا، وہ حقیقت
کی تلخی کو چھوڑکر قوانین اسلام کی حقیقت کے سامنے سر تسلیم خم کردے گا اور سارے برے
کام چھوڑ کر راہ راست پر آجاے گا اور اسلام و سنیت کے دائرہ میں رہ کر زندگی گزارنے
لگے گا، اللہ تعالی موصوف محترم کی اس اہم اصلاحی کاوش کو شرف قبولیت عطا فرمائے، مسلمانوں
کو اسے راہ راست پر لانے کا ذریعہ بنائے اور مزید پختہ عزم و حوصلہ، صبرو تحمل اور
خلوص کے ساتھ دین و سنیت کی تحریر و بیان کے ذریعہ بیش بہا خدمت کرنے کی توفیق رفیق
عطا فرمائے، آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم۔
خیر اندیش
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ
فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر، شعبہ حدیث، ایم اے
بانی فقیہ ملت فاؤنڈیشن، خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی،
یوپی، انڈیا
ای میل: amjadiazhari@gmail.com
۲؍شعبان المعظم ۱۴۳۹ھ مطابق ۱۹؍اپریل ۲۰۱۸ء
(تقریظ)
(تقریظ)
No comments:
Post a Comment