مرکز تربیت افتا

مرکز تربیت افتا

بانی فقیہ ملت الحاج الشاہ حافظ و قاری مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ و الرضوان
اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

مرکز تربیت افتا دار العلوم امجدیہ ارشد العلوم، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا اپنی نوعیت کا منفرد مفتی ساز ادارہ ہے، اس مرکز میں مدارس سے فارغ ہونے والے علما کو فتی نویسی کی تربیت دی جاتی ہے، اب تک سیکڑوں علما اس مرکز سے تربیت حاصل کرکے ملک و بیرون ملک میں دین و سنیت کی بہترین خدمات انجام دے رہے ہیں، اس عظیم ادارہ کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے، ملاحظہ فرمائیں:
قیام وبنا: ماہ شوال ۱۴۱۶ھ میں استاذ الاساتذہ فقیہ ملت حضرت  علامہ الحاج حافظ وقاری مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمۃ والرضوان نے تربیت افتا کی اہم دینی ضرورت کے پیش نظر ’’دارالعلوم امجدیہ ارشدالعلوم‘‘ میں باضابطہ اس شعبہ کاقیام فرمایا۔ شارح بخاری، مفتی اشرفیہ حضرت علامہ مفتی محمد شریف الحق امجدی قدس سرہ نے ردالمحتار کی عبارت خوانی سے اس شعبہ کا افتتاح فرمایا جس نے ملک وملت کی مشہور ،معروف درس گاہ کے فارغ التحصیل علما یہاں رہ کر فتوی نویسی کی  تربیت حاصل کرتے ہیں انہیں دو سالہ کورس کی تکمیل کے بعد مفتی کی سند ودستار سے نوازا جاتا ہے اسی طرح وہ تشنگان  فقہ وفتاوی جو کسی وجہ سے مرکز تربیت افتا میں قیام پذیر ہوکر مشق افتا کی ٹریننگ  حاصل نہیں کرسکتے ان کے لیے حضور فقیہ ملت  علیہ الرحمہ نے پانچ سالہ مراسلاتی کورس ذی الحجہ ۱۴۱۷ھ میں جاری فرمایا جس سے دور دراز کے علما خط وکتابت کے ذریعہ افتا کی تربیت حاصل کررہے ہیں۔ اور انہیں بھی پانچ سالہ مراسلاتی کورس کی تکمیل کے بعد مفتی کی سند ودستار سے نوازا جاتا ہے۔ تربیت افتا کا یہ کام  اس وقت سے اب تک جاری ہے مزید حضرت کے وصال کے بعد شعبہ عربی وفارسی کا قیام بھی عمل میں آیا اور وہ بھی اب تک جاری ہے۔
بحمدہ تعالی سارے شعبے اس وقت سے اب تک نہ صرف یہ کہ اچھی طرح چل رہے ہیں بلکہ اللہ تعالی کے فضل وکرم،پھر اس کے حبیب پاک ﷺ کی نظر عنایت اورحضور فقیہ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان کے اخلاص عمل کی برکت سے دن بدن ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔
محل وقوع: آپ کے بڑے صاحبزادے حضرت مولانا انوار احمدقادری صاحب قبلہ زید مجدہ کہتے ہیں جب والد گرامی نے مرکزتربیت افتا کے قیام کا عزم محکم فرمایا تو میں نے اور بعض دوسرے لوگوں نے عرض کیا کہ یہ کام شہر’’ بستی‘‘ میں شروع کرنا مناسب ہوگا تو حضرت نے فرمایا کہ اس کام کے لیے فی الحال شہر بستی میں نہ تو کوئی مناسب جگہ ہے اور نہ وطن سے باہر رہنے کی میری صحت اجازت دیتی ہے۔نیز حدیث شریف میں ہے:’’ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ میری امت کی عمریں ساٹھ سے ستر سال کے درمیان ہیں،کم لوگ ہیں جو اس سے آگے بڑھیں‘‘ (مشکوۃ المصابیح، ص۴۵۰) لہذا بستی شہر میں زمین  حاصل کرنے پھر اس پر عمارت بنوانے کی الجھنوں میں پڑ کر زیادہ وقت ضائع کرنا نہیں چاہتا؛کیوں کہ  بستی میں زمین حاصل کرنے  اور اس پر عمارت بنانے کے لیے ایک خطیر رقم کا چندہ کرنا پڑے گا اور اس میں کافی وقت لگے گا؛ اس لیے میں نہ تو کوئی بہت بڑا پیر ہوں اور نہ ہی ایسے افراد  میرے متعلقین میں ہیں جو میرے ایک ایما و اشارے پر اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور فقہ وفتاوی جیسے بنیادی کام کی اہمیت بھی لوگ محسوس نہیں کرتے کہ معمولی وقت میں اس اہم کام کے لیے مطلوبہ رقم مہیا کرادیں۔ جب کہ اوجھا گنج میں میری ایک وسیع وعریض ذاتی زمین ہے، اس میں یہ کام شروع کرنا میرے لیے زیادہ آسان ہے۔چنان چہ حضرت نے میرے اور چند دیگر لوگوں کے مشورے سے اپنی اس زمین کو’’ ارشدالعلوم ‘‘کے لیے وقف فرمادیا اور کچھ زمین اپنی آرام گاہ کے لیے وقف سے علاحدہ رکھا، اس وقت حضورفقیہ ملت علیہ الرحمۃ کا مزارپاک اسی حصہ میں ہے۔
مفتیان کرام: حضورفقیہ ملت علیہ الرحمۃ کے زمانہ ظاہری سے لے کر اب تک ملک وملت کی مشہور،معروف درس گاہ کے فارغ التحصیل علما جو یہاں رہ کر اور جوخط وکتابت کے ذریعہ افتا کی تربیت حاصل کیے ہیں اور اکناف عالم میں اپنی علمی خوشبو بکھیر رہے ہیں ان کی تعداد کم وبیش  ۱۵۰ ؍ایک سو پچاس ہیں۔
فتاوی کی تعداد: جب حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ نے’’ مرکز تربیت افتا‘‘ کا قیام فرمایا اور یہاں رہ کر تربیت کا کام شروع فرمایا تو شرعی مسائل کے استفتاکے لیے لوگوں کے سوالات کا سلسلہ یہاں بھی جاری ہوگیا اس لیے تربیت افتا کے قیام کے بعد ہی آپ نے ایک دارالافتا بھی قائم فرمایا اور اس میں آنے والے سوالات کا تحقیقی جوابات حضرت خود بہ نفس نفیس تحریر فرماتے اور کچھ فتاوی کی تربیت پانے والے علما سے تحریر کرواتے اور خود اس کی اصلاح فرماکر تصدیق فرماتے، بحمدہ تعالی آج بھی یہ کام شہزادہ حضور صدر الشریعہ محدث کبیر حضرت علامہ ضیاء المصطفی قادری صاحب قبلہ دام ظلہ،شہزادہ حضور فقیہ ملت حضرت مولانا انوار احمد صاحب قبلہ زیدہ مجدہ، سربراہ اعلی مرکز تربیت افتا کی سرپرستی اور وقت کے عظیم محقق ومفتی سراج الفقہا حضرت علامہ مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی دام ظلہ، شہزادہ فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی محمد ابراراحمدامجدی برکاتی، ناظم اعلی مرکز تربیت افتا اور حضرت مولانا مفتی محمدازہار احمد امجدی مصباحی ازہری زید مجدہما کی نگرانی، اصلاح اور تصدیق سے رواں دواں ہے، اب تک کے کل فتاوی کی تعداد گیارہ رجسٹروں میں محفوظ کم وبیش ۳۰۳۳۳ ہیں۔
مطبوعات کی تعداد: یہاں سے جاری ہونے والے مطبوعہ فتاوی کی تعداد دو ہیں: (۱) ’’فتاوی فقیہ ملت‘‘ جو حضور فقیہ ملت علیہ الرحمۃ والرضوان کی حیات میں آپ کی تصدیقات وتصویبات سے مزین ہوا اورآپ کی وفات کے کچھ دنوں بعد ہی دو ضخیم جلدوں میں زیور طبع سے آراستہ ہوچکا اور ملک و بیرون ملک کے قارئین کی زینت مطالعہ بن چکے ہیں (۲) ’’فتاوی مرکزتربیت افتا‘‘جو وقت کے عظیم محقق ومفتی سراج الفقہا استاذ گرامی حضرت علامہ مفتی محمدنظام الدین رضوی مصباحی دام ظلہ اور شہزادہ فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی محمدابراراحمدامجدی برکاتی زید مجدہ جیسے محقق ومستندمفتیان کرام کی تائیدوتصدیق اور تصحیح وتصویب سے دو ضخیم جلدوں میں زیور طبع سے آراستہ ہوکر ملک وبیرون ملک کے قارئین کی زینت مطالعہ بن چکے ہیں۔ اور ہر سال موجودہ دور کے آنے والے نوپید مسائل کو فقہی سالنامہ کے نام سے موسوم کر کے زیور طبع سے آراستہ کیا جاتا ہے، الحمد للہ اس سال بھی ۲۰؍فروری ۲۰۱۸ء کے عرس فقیہ ملت کے حسین موقع سے ۲۲ واں سالنامہ چھپ کر ہماری نگاہوں کے سامنے ہے۔
درس و افتاکی نگرانی: جب تک حضورفقیہ ملت حیات ظاہری میں رہے خود بہ نفس نفیس تشنگان علوم و معارف اور فقہ وفتاوی کو اپنے علمی چشمہ سے سیراب فرمایا پھر آپ کے داعی اجل کو لبیک کہنے کے بعد تربیت افتا کا کورس حضرت کے انداز پر اب بھی جاری ہے جس کی ذمہ داری شہزادہ فقیہ ملت حضرت علامہ مفتی محمد ابرار احمد امجدی  برکاتی زید مجدہ کے سر ہے بلکہ حضرت کے اس عظیم ادارہ کے قیام کے بعد اس دار فانی سے داربقا کی طرف کوچ کرنے کی وجہ سے اس شعبہ کے جو امور تکمیل نہ پا سکے، انہیں محقق عصر سراج الفقہاحضرت علامہ مفتی محمد نظام الدین رضوی مصباحی دام ظلہ نے پایہ تکمیل تک پہنچایا اور مزید منظم طریقہ پر اس شعبہ کو جاری فرمایا، مزید یہ کہ حضور مفتی صاحب قبلہ ہر ماہ تشریف لاتے اور زیرتربیت حضرات کے لکھے ہوئے فتوی دیکھتے ،اصلاح کرتے اور مناسب ہدایات سے انہیں نوازتے مگر اب الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور کی صدارت افتا اور دیگر گونہ گوں مصروفیات کی وجہ سے آپ نے اس اہم  ذمہ داری کو مزید اٹھانے سے۲۰۱۶ء میں معذرت کرلی اور اب صدارت فرمارہے ہیں۔
نیز حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ کے چھوٹے شہزادے حضرت مولانا مفتی محمد ازہار احمدامجدی ازہری زیدمجدہ ۲۰۱۴ء کے اخیر میں جامعہ ازہر سے شعبہ حدیث پر چھ سالہ کورس کی تکمیل کے بعد ارشدالعلوم کے انتظام وانصرام اور فتوی نویسی جیسے اہم کام انجام دینے میں اپنے بڑے بھائی مفتی محمدابراراحمدامجدی برکاتی زید مجدہ کے دست و بازوبنے ہوئے ہیں اور بہترین رفیق کار کی حیثیت سے معین ومددگار ہیں،پھر چند ہی مہینوں کے بعد ۲۰۱۵ء میں جب حضرت مفتی محمد ابرار احمدامجدی برکاتی زید مجدہ کی بستی کے قریب ایک مدرسہ میں گورنمنٹی نوکری ہوگئی؛ تو آپ ان کی نگرانی میں مستقل طور پر افتا اور دیگر امور کی ذمہ داری بحسن وخوبی انجام دینے لگے اور بحمدہ تعالی استاذ گرامی کا یہ سلسلہ مکمل نظم وضبط کے ساتھ اب تک جاری وساری ہے۔
مرکز تربیت افتا کے مقاصد: فقیہ ملت سیمینار، معارف فقیہ ملت کی عمدہ طباعت، ماہنامہ فقیہ ملت کا اجرا، شعبہ تصنیف و تالیف اور اس کے متعلق بلڈنگ کی تعمیر، طلبہ کے لیے دار الاقامۃ، وضو وغیرہ کے لیے حوض، دار العلوم سے متصل زمین کی خریداری، بستی شہر میں ایک شاخ کا قیام، کمپیوٹر سینٹر کا قیام، احسن العلما لائبریری کے لیے شاندار بلڈنگ کی تعمیر، مستقل ذریعہ آمدنی کے لیے شاپنگ سینٹر وغیرہ کی تعمیر، اللہ تعالی حضور فقیہ ملت رحمہ اللہ کے اس چمن کو حاسدین کے حسد سے بچاکر شاد و آباد رکھے، آمین۔
غلام محمد مصباحی
مرکز تربیت افتا، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

No comments:

Post a Comment

Featured Post

  مبسملا و حامدا و مصلیا و مسلما             یار غار امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات محتاج تعارف نہیں، حضور ...

Popular Posts