Thursday, November 7, 2019

اردو میں جمعہ کا خطبہ ایک جائزہ

                      ۳ ستمبرکو مراسلہ (سہارا اخبار میں) بعنوان فلاں پڑھنے کا موقع ملا، جس میں مراسلہ نگار نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا:
            ’’جمعہ کے دن عربی میں خطبہ کے ساتھ، ساتھ اردو میں بھی خطبہ ہونا چاہیے‘‘ ہمارے ایک قریبی بزرگ نے اس مراسلہ کو پڑھ کر فورا تائید کردی کہ اردو میں خطبہ ہونا چاہیے، اس سے عربی زبان نہ جاننے والے کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ایسے ہی نہ جانے کتنے ناواقف کار مسلمان بھائی اس مراسلہ کو پڑھ کر، اس کے حق میں تائید و توثیق کر چکے ہونگے، اور اس بات کے خواہاں ہونگے کہ اردو زبان میں بھی خطبہ پڑھا جانا چاہیے۔
            میں خالص لوجہ اللہ مراسلہ نگار اور مراسلہ پڑھ کر جن افراد کے اذہان و قلوب، اس کی موافقت کر رہے ہیں، ان کو بتادینا ضروری سمجھتا ہوں کہ اردو یا کسی اور زبان میں خطبہء جمعہ پڑھنا مکروہ اور سنت متوارثہ کے خلاف ہے، حضور اعلی حضرت مجدد اعظم علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: ’’جمعہ کا خطبہ پڑھ کر اردو میں ترجمہ کرنا، جمعہ میں مطلقا مکروہ و نامستحسن، دلیل حکم یہ کہ زمان برکت نشان رسالت سے عہدہ صحابہ کرام و تابعین عظام و ائمہ اعلام تک تمام قرون و طبقات میں جمعہ کے خطبے ہمیشہ خالص زبان عربی میں مذکور و ماثور، اور باآنکہ زمانہء صحابہ میں بحمد اللہ تعالی اسلام صدہا بلاد عجم میں شائع ہوا، جوامع بنیں منابر نصب ہوئے، باوصف تحقق حاجت کبھی کسی عجمی زبان میں خطبہ فرمانا یا دونوں زبانیں ملانا مروی نہ ہوا، تو خطبے میں دوسری زبان کا خلط، سنت متوارثہ کا مخالف و مغیر ہے اور مکروہ‘‘۔ (فتاوی رضیہ:ج۳ص۶۹۲)
             اور رہی بات کہ عربی سمجھ میں نہیں آتی یہ جان لینا از حد ضروری ہے کہ خطبہ کا معنی سمجھنا ضروری نہیں، اور اگر عوام سمجھنا ہی چاہتی ہے تو عربی زبان سیکھے، ہاں موجودہ حالات کے پیش نظر مسجد کے امام حضرات یہ کر سکتے ہیں کہ اذان ثانی سے پہلے خطبہء جمعہ کا ماحصل اردو میں بیان کرکے اس کی توضیح و تشریح کردیں، جیسا کہ عام طور پر امام خطاب کیا کرتے ہیں، اس طرع خطبہء جمعہ عربی میں ہوگا، اور لوگوں کو اردو میں خطبہء جمعہ کے پند و نصائح معلوم ہوجائیں گے۔
            مگر مسلمانوں کے لئے کتنے افسوس کا مقام ہے کہ جس کے نبی کی زبان عربی، جس کے اسلام کے قوانین کے ماخذ و مراجع کی زبان عربی، جنت کی زبان عربی، آج مسلمان اسی زبان سے اتنا بے بہرہ ہوگیا ہے، اتنی تساہلی برتتا ہے کہ آسان عربی خطبہ کو بکوشش نہیں سمجھ سکتا ہے، آج مسلمان مادی ترقی کے لئے، معاشی حالت بحال کرنے کے لئے، مختلف زبانوں میں عبور حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن مسلمان کیا آج اتنا گیا گزرا ہوگیا ہے ہے کہ اپنے اسلامی ماخذ و مراجع اور اسلامی قوانین کو سمجھنے کے لئے عربی زبان تھوڑی بہت نہیں سیکھ سکتا، ضرور سیکھ سکتا ہے، مگر اس سے بے اعتنائی برتی جارہی ہے؛ کیونکہ جہاں غیر مسلموں نے ہمیں دوسری زبانوں میں مہارت حاصل کرنے پر مجبور کردیا ہے، وہیں پر ہماری بھی غلطیاں ہیں، جس کی وجہ سے ہم بے دست و پا ہوکر رہ گئے ہیں، ہم اپنے بچوں کو عربی اردو تعلیم دینے سے کتراتے ہیں، اور ابتدا ہی سے اپنے بچوں پر انگریزی اور ہندی کا بھوت سوار کردیتے ہیں، اگر آج ہم اپنے بچوں کو ضرورت بھر عربی تعلیم دئے ہوتے؛ تو یقینا آج اس مطالبہ کی ضرورت نہیں پڑتی کہ اردو میں بھی خطبہء جمعہ ہونا چاہیے۔ ہماری مسلمان بھائیوں سے اپیل ہے کہ وپ اپنے بچوں کو ہندی اور انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی مہارت حاصل کرائیں، ساتھ ہی عربی کی بھی کم ازکم اتنی تعلیم ضرور دیں کہ اسلامی ماخذ و مراجع جو کہ عربی زبان میں ہیں، انہیں کچھ حد تک سمجھ سکیں، کیونکہ ابھی بہت سی ایسی باتیں ہیں جو عربی کے علاوہ کسی دوسری زبان میں نہیں مل سکتی۔
            مسلمان بے دار ہوں، ہوش کے ناخن لیں، کہیں عربی زبان سے بے اعتنائی کی وجہ سے ایسا نہ ہو کہ ہمارا مسلم معاشرہ یہ مطالبہ کرنے لگے کہ چونکہ عربی زبان ہمارے پلے نہیں پڑتی اس لئے ہماری سہولت کے لئے، نماز اور دیگر اورادو و ظائف میں قرآن شریف کی تلاوت اردو یا کسی اور زبان میں کی جائے!!!

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ
فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر، شعبہ حدیث، ایم اے
بانی فقیہ ملت فاؤنڈیشن، خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
موبائل: 00918318177138

(یہ مضمون جامعہ اشرفیہ، مبارکپور میں افتا کی تعلیم کے دوران (2006-2007) سہارا اخبار کے ایک مراسلہ نگار کے جواب میں لکھا گیا)

2 comments:

Featured Post

  مبسملا و حامدا و مصلیا و مسلما             یار غار امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات محتاج تعارف نہیں، حضور ...

Popular Posts