مبسملا و حامدا و مصلیا و
مسلما
تقلید
ایک ایسی حقیقت ہے جس سے غیر مجتہد کے لیے سر مو انحراف کرنے کی گنجائش نہیں، اس
کا اعتراف اہل سنت و جماعت قولا و عملا، دونوں کرتے ہیں اور وہابیہ اہل سنت کو
الزام دیتے ہوئے قولا تو اس کا انکار کرتے ہیں مگر خود عملا تقلید کے سختی سے
پابند نظر آتے ہیں، یہ اور بات ہے کہ اہل سنت
جماعت علماے خیر القرون کی تقلید کرتے ہیں اور یہ اپنے زمانہ کے بدمذہب
علماے سوء کی تقلید کرتے ہیں، اور عجیب بات ہے کہ وہابی غیر مقلدین عوام اپنے علما
کی اتباع اندھ بھکتوں کی طرح کرتے ہے، مگر اس وقت ان کے علما کے قلم میں روشنائی
خشک ہوجاتی ہے، ان کے منھ میں دہی جم جاتا ہے اور سارے حرام و شرک کا فتوی سرد
خانہ میں چلا جاتا ہے مگر جب اہل سنت و جماعت کے تقلید کی بات آتی ہے؛ تو انہیں
حرام و شرک کے فتوی سے مجروح کرنے کی ناپاک کوشش کی جاتی ہے اور حد تو یہ ہے کہ
وہابی عوام تو عوام ان کے علما بھی اگلوں کی اندھی تقلید کرتے ہوئے دکھائی دیتے
ہیں، اگر بخاری و مسلم وغیرہ نے اپنی اپنی صحیح کتاب میں حدیث ذکر کردی؛ تو وہ صحیح ہی ہے، فلاں امام نے راوی کو
ثقہ یا ضعیف کہ دیا تو وہ ثقہ یا ضعیف ہی ہے؛ اس لیے ان کی اتباع و تقلید، لازم و
ضروری ہےلیکن اگر ائمہ مجتہدین امام اعظم
ابوحنیفہ یا امام شافعی رحمہما اللہ وغیرہ نے قرآن پاک یا احادیث مبارکہ سے مسائل استنباط کیے؛ تو ان کی
تقلید و اتباع ناجائز و حرام بلکہ شرک ہے:
ایں
چہ بو العجبی است
اسی جہالت، ذو الوجہین کی کیفیت، اندھی تقلید اور اندھ
بھکتی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مجدد دین و ملت امام احمد رضا محدث بریلوی رحمہ اللہ
فرماتے ہیں:
’’ائمہ مجتہدین کا اجتہاد نہ ماننا اور بخاری و مسلم کی
تصحیح یا نسائی و دارقطنی کی تعدیل و تخریج پر اعتماد کرنا ظلم شدید و جہل بعید
ہے، کون سی آیت یا حدیث میں آیا ہے کہ بخاری جس حدیث کو صحیح کہ دیں اسے مانو اور
جسے ضعیف کہ دیں اسے نہ مانو یا یحی و شعبہ جسے ثقہ کہ دیں اسے معتمد جانو اور
ضعیف کہ دیں تو ضعیف مانو‘‘۔ (فتاوی رضویہ، اعلی حضرت، ج۶ص۳۳۰، ط: امام احمد رضا
اکیڈمی، بریلی شریف)
یہ
تقابل وہابیہ کی جہالت کو عیاں کرنے کے لیے پیش کیا گیا ہے ورنہ حقیقت یہ ہے کہ ہر
فن میں اس کے ماہرین کی اتباع و تقلید کی جاتی ہے؛ اس لیے فن حدیث اور رجال حدیث
وغیرہ کے متعلق جس طرح امام بخاری، امام مسلم اور امام شعبہ رحمہم اللہ وغیرہ کی اتباع کرنا جائز ہے، اسی طرح بلکہ اس
سے کہیں زیادہ غیر مجتہد کے لیے مسائل فقہ میں امام اعظم ابوحنیفہ اور امام شافعی
وغیرہ کی تقلید کرنا صحیح و درست ہے، اس کو حرام و شرک کہنے والا وہابی غیر مقلد جاہل یا حقیقت سے
آنکھ پھیرنے کی لایعنی کوشش کرنے والا ہے بلکہ خود وہ اور اس کے عوام اسی کے فتوی
کی رو سے حرام و شرک کے مرتکب نظر آرہے ہیں، اپنے ہاتھوں اپنے گریبان چاک کرنا،
اسی کو کہتے ہیں:
الجھا
ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں
صیاد
آگیا
اگر تقلید کے متعلق وہابیہ کے حرام و شرک کا یہ دعوی تسلیم
کر لیا جائے؛ تو لازم آے گا کہ ائمہ مجتہدین کے سوا کوئی بھی مسلمان نہیں بلکہ سب
مشرک ہیں؛ کیوں کہ سب نے کسی نہ کسی امام کی تقلید کی ہے اور تقلید کرنا شرک؛ لہذا
تمام مسلمان شرک کے ارتکاب کرنے والے ہیں! اس طرح کا باطل نظریہ رکھنا خود کو کفر
کے دلدل میں اوندھے منھ ڈالنے کے مترادف ہے۔
بہر حال وہابی غیر مقلدین آج بھی بھولی بھالی سنی عوام کو
مسئلہ تقلید چھیڑکر اپنے مکر و فریب کے
ذریعہ گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، محب گرامی وقار مولانا مفتی محمد طاہر فیضی
زید علمہ نے سنی عوام کو ان کے مکر و فریب سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک اہم کتاب
بنام: ’مسئلہ تقلید اور غیر مقلدین کی ضلالت‘ ترتیب دی ہے، آپ نے اس کتاب میں قرآن
و حدیث، اقوال صحابہ اور ائمہ کرام کی آرا کی روشنی میں تقلید شرعی ثابت کرکے
تقلید شرعی اور غیر شرعی کے درمیان خط امتیاز کھینچنے کی بہترین کوشش کی ہے، نیز
تقلید کی ضرورت وغیرہ جیسے اہم موضوعات پر بھی اچھی روشنی ڈالی ہے اور اخیر میں
وہابی غیرمقلدین سے کچھ مبہوت کرنے والے سوالات قائم کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ غیر
مجتہد کے لیے تقلید ایسی ضرورت ہے کہ خود وہابی غیر مقلدین اگر اپنے آپ کو مسلم کے
دائرہ میں رکھیں گے؛ تو تا قیام قیامت تقلید کے سرکل سے نکلنے کی گنجائش نہیں
پائیں گے۔
دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی موصوف محترم کی اس اہم کاوش کو
قبول فرماکر دارین کی سعادتیں عطا کرے، مزید خلوص کا پیکر بن کر دین و سنیت کی
خدمت میں مجھے، موصوف محترم اور دیگر حضرات کو زبان و قلم کے ساتھ عملی و اقدامی
پیش رفت کرنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے، آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ
علیہ و آلہ وسلم۔
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی
مصباحی غفرلہ
فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر،
شعبہ حدیث، ایم اے
بانی فقیہ ملت فاؤنڈیشن،
خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۱۹؍محرم الحرام ۱۴۴۱ھ مطابق
۱۹؍ستمبر ۲۰۱۹ء
No comments:
Post a Comment