Monday, October 7, 2019

نقابت اور ہماری ذمہ داریاں

مبسملا و حامدا و مصلیا و مسلما
            جلسہ اور دیگر پروگرام میں عموما تین طرح کی شخصیات، مختلف صلاحیت کے مالک اناؤنسر، نعت خواں اور خطبا جمع ہوتے ہیں، جلسہ وغیرہ کو کامیاب بنانے کے لیے جہاں نعمت خواں اور خطبا کا اہم کردار ہوتا ہے، وہیں اناؤنسر کا بھی کلیدی رول ہوتا ہے، چونکہ ہر اناؤنسر بننے کی خواہش رکھنے والے کے اندر یہ خوبی نہیں ہوتی کہ وہ کسی کتاب وغیرہ کے تعاون کے بغیر از خود اناؤنسری کرسکے؛ اسی لیے ایسے لوگوں کی ضرورت کی تکمیل کے پیش نظر مولانا نور محمد برکاتی تنویری سلمہ، متعلم: تنویر الاسلام امرڈوبھا نے ایک رسالہ بنام ’’تنویری نقابت‘‘ تحریر کیا ہے، آپ کے منتحب نقابت کے الفاظ، القابات و انداز اچھے ہیں اور آپ نے اشعار وغیرہ کو بھی چن کر بر محل رکھا ہے، اب اس سے استفادہ کرنے والوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انہیں برمحل استعمال کریں، آج کل یہ دیکھا جاتا ہے کہ عموما اناؤنسر حضرات القابات کو بے محل رکھتے ہیں، ان میں سے دو اہم اور بھاری بھر کم القابات بہت عام ہوچکے ہیں، ایک علامہ اور دوسرا مفتی، کوئی بھی خطیب ہو، خواہ ان کی اہلیت رکھتا ہو یا نہیں، اسے یہ اناؤنسر حضرات علامہ و مفتی کے لقب سے ضرور نوازدیتے ہیں! اناؤنسر حضرات کا یہ طریقہ یعنی جو جن القابات کا مستحق نہ ہو ان کو ان القابات سے نوازنا یا جو جن القابات کا مستحق ہو اسے ان القابات سے نہ نوازنا قرآن کریم اور سنت نبوی کے خلاف ہے،اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
            {وهو الذي جعلکم خلائف الأرض و رفع بعضکم فوق بعض درجات لیبلوکم في ما آتاکم إن ربك سریع العقاب و إنه لغفور رحیم} (الانعام:۶، آیت:۱۶۵)  ترجمہ: ((اور وہی ہے جس نے زمین میں تمھیں نائب کیا اور تم میں ایک کو دوسرے پر درجوں بلندی دی کہ تمہیں آزمائے اس چیز میں جو تمہیں عطا کی بے شک تمہارے رب کو عذاب کرتے دیر نہیں لگتی اور بے شک وہ ضرور بخشنے والا مہربان ہے)) (کنز الایمان)
             حضرت میمون بن شعیب رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ ایک سائل ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس سے گزرا؛ تو آپ نے اسے روٹی کا ایک ٹکڑا دیا اور ایک دوسرا مرد ان کے پاس سے گزرا، جس کی حالت اچھی تھی؛ تو آپ نے اسے بیٹھایا، پھر اس نے کھایا، اس تفریق کے بارے میں ان سے پوچھا گیا؛ تو آپ نے کہا: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:((أنزلوا الناس منازلھم)) (سنن أبی دواؤد، ج۴ص۲۶۱، باب فی تنزیل الناس منازلھم، رقم: ۴۸۴۲) ترجمہ: ((لوگوں کو ان کی منزلت و مرتبہ کے اعتبار سے عزت دو))
            نیز ہر ایک خصوصا اناؤنسر کے ذہن میں ہمیشہ یہ بات ضرور ہونی چاہئے کہ وہ جو بات کہ رہا ہے، وہ سب لکھا جارہا ہے، اسے ان سب کا آخرت میں حساب بھی دینا ہے، اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: {ما یلفظ من قول إلا لدیه رقیب عتید} (ق: ۵۰، آیت: ۱۸)  ترجمہ: ((کوئی بات وہ زبان سے نہیں نکالتا کہ اس کے پاس ایک محافظ تیار نہ بیٹھا ہو)) (کنز الایمان)
            حضور نبی دوجہاں صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے کچھ عبادات کو ذکر کرنے کے بعد حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
            ((ألا أخبرك بمَلاك ذلك کله)) قلت: بلی یا نبی اللہ؛ فأخذ بلسانہ، قال: (کف علیك)) فقلت: یا نبی الله! و إنا لمؤاخذون بما نتکلم به؟ فقال: ((ثکلتك أمك یا معاذ، و هل یکب الناس في النار علی وجوههم أو علی مناخرهم إلا حصائد ألسنتهم)) (سنن الترمذی، ج۵ ص۱۲، باب ماجاء فی حرمۃ الصلاۃ، رقم: ۲۶۱۶)
            ترجمہ: ((کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتادوں کہ تمہاری وہ سب گزشتہ عبادتیں درست رہیں، حضرت معاذ رضی اللہ عنہ عرض کرتے ہیں: کیوں نہیں اے اللہ کے نبی! تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا: ((اس کی حفاظت کرو)) اس پر حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! کیا ہم جو کچھ بات کرتے ہیں، اس کا حساب ہوگا؟! تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تنبیہا فرمایا: ((تمہاری ماں تمہیں کھودے، لوگوں کو ان کی زبان کا کیا دھرا ہی انہیں ان کے چہرے یا ناک کے بل انہیں جہنم میں ڈالے گا))
            اس لیے سب بالخصوص اناؤنسر پر لازم ہے کہ وہ جو کچھ کسی کے بارے میں کہ یا بول رہا ہے، پہلے اس کے بارے میں سوچ سمجھ لے کہ وہ اس کا مستحق ہے یا نہیں، وہ اس کے قابل ہے یا نہیں، پھر اسی کے مطابق کلام کرے تاکہ یہ کلام اس کے لیے وبال جان بننے کے بجائے دارین میں سعادتوں کا سبب بنے اور دل بھی چین و اطمینان کا سانس لے سکے، اللہ تعالی ہم سب کو زبان کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
            اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صدقہ طفیل میں اس رسالہ کو مقبول خاص و عام فرمائے، مولانا نور محمد برکاتی تنویری سلمہ اور دیگر علما کو خلوص کے ساتھ مزید تحریری، دینی و ملی خدمات انجام دینے کی توفیق عطا کرے اور اس رسالہ کو ان کے لیے آخرت میں ذریعہ نجات بنائے، آمین۔

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری غفر لہ
فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر، شعبہ حدیث، ایم اے
بانی فقیہ ملت فاؤنڈیشن، خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا۔
موبائل:8318177138
ای میل:fmfoundation92@gmail.com
۲۰؍رجب المرجب ۱۴۳۸ھ مطابق ۱۸؍۴؍ ۲۰۱۸ء

(تقدیم) 

No comments:

Post a Comment

Featured Post

  مبسملا و حامدا و مصلیا و مسلما             یار غار امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات محتاج تعارف نہیں، حضور ...

Popular Posts