Tuesday, December 17, 2019

قبروں کے ڈھانے کا شرعی حکم


تقدیم

مبسملا و حامدا و مصلیا و مسلما
احادیث مبارکہ سے دلچسپی رکھنے والے لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ احادیث طیبہ کا ایک بڑا ذخیرہ دو ایسے مختلف الجہات معانی پر مشتمل ہے کہ ایک عام آدمی، مبتدی طالب علم بلکہ بسا اوقات منتہی طالب علم اور علما یہ سمجھنے لگتے ہیں کہ ان احادیث کے درمیان تعارض ہے یعنی ایک حدیث ایک معنی بتاتی؛ تو دوسری حدیث بالکل اس ایک معنی کے مخالف معنی کی طرف اشارہ کرتی ہے، اہل سنت و جماعت کا یہ طرہ امتیاز رہا ہے کہ یہ  لوگ حتی الامکان ان احادیث کے درمیان تطبیق دینے کی کوشش کرتے ہیں؛ تاکہ کسی حدیث کو رد کرنا لازم نہ آئے اور ان احادیث کو ایسے معانی پر محمول کرتے ہیں جن سے تعارض ختم ہوتا ہوا نظر آتا ہے مگر وہیں پر کچھ گروہ جیسے وہابیہ اور دیوبندیہ وغیرہ کے اکثر افراد ایسے بھی ہیں جو اپنی تنگ نظری، تشدد اور اپنے خاص موقف کے پیش نظر یہ بھول جاتے ہیں کہ ان احادیث کے درمیان تطبیق کی بھی گنجائش نکل سکتی ہے اور پھر اپنے موقف کی حدیث لیے پھرتے ہیں اور اس کے ظاہری مفہوم کی بنیاد پر قوم مسلم کو گمراہ یا غلط راستے پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہیں احادیث میں سے قبر کو اونچی بنانے اور اس کو ڈھانے کے متعلق وارد شدہ احادیث بھی ہیں، ان ناعاقبت اندیشوں نے اس موضوع سے متعلق ساری روایات کو نظر انداز کرکے صرف ایک ڈھانے والی روایت کو لیا اور کہنے لگے کہ ہر اونچی قبر کو زمین کے برابر کردیا جائے اور اس کے ذریعہ مسلم عوام کو بہکانے کی ناپاک کوشش کرنے لگے، لیکن اہل سنت و جماعت نے اپنے طرہ امتیاز کے پیش نظر ایسا نہیں کیا بلکہ احادیث و اقوال علما کی روشنی میں ایسی صورتیں پیش کیں جن   سے اس موضوع کی تمام احادیث پر عمل ہوگیا اور کسی کو رد کرنا لازم نہیں آیا؛ اس لیے اہل سنت و جماعت پر لازم ہے کہ اس طرح کا کوئی مسئلہ در پیش ہو؛ تو وہ خود فیصلہ کرنے کے بجائے علماے اہل سنت کی طرف رجوع کریں؛ تاکہ مسئلہ کی صحیح نوعیت معلوم کرکے اپنے آپ کو غلط روی سے محفوظ رکھ سکیں، میں یہاں زیر بحث موضوع پر  اختصار کے ساتھ روشنی ڈال دیتا ہوں؛ تاکہ کتاب کو پڑھنے اور اس کو سمجھنے میں مزید آسانی و سہولت پیدا ہوجائے، و ما توفیقی الا باللہ علیہ توکلت و الیہ أنیب۔
 حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مختلف احادیث میں امت مسلمہ کو حکم دیا کہ قبروں کی زیارت کرو اور ان کی اہانت سے بچو، ظاہر سی بات ہے ایک انسان قبر کی زیارت اسی وقت کرسکے ہوگا جب اس کا کوئی ظاہری وجود ہو، اسی طرح قبر کی اہانت سے اسی وقت بچ سکتا ہے جب وہ قبر ظاہر میں نظر آئے، لیکن اگر ان کو زمین کے برابر کردیا جائے؛ تو ایک انسان ان کی زیارت نہیں کرسکے گا اور نہ ہی ان کی اہانت سے بچ سکے گا، کہیں ان کو پاؤں سے روندتا نظر آئے گا؛ تو کہیں ان پر بیٹھ کر ان کی اہانت کرتا ہوا دکھائی دے گا؛ کیوں کہ جو چیز نظر نہ آئے اس کے ساتھ یہ سب کچھ ہوبالکل واضح امر ہے، اسی طرح سے حدیث میں وارد ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے صحابی رضی اللہ عنہ کی قبر پر بہت بڑے پتھر سے نشان لگایا، اگر مقصود برابر کرکے قبر کے نشان کو مٹانا ہی ہوتا؛ تو حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم قبر پر بہت بڑے پتھر سے نشان نہیں لگاتے، نیز خود حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قبر مبارک تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی موجود گی میں ایک بالشت اونچی بنائی گئی، اگر بلا تفریق ہر اونچی قبر کو ڈھانے اور زمین کے برابر کرنے کا حکم ہوتا؛ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قبر کو ایک بالشت اونچی ہرگز نہیں بناتے؛ اس لیے پتہ چلا کہ جس حدیث میں قبر زمین کے برابر کرنے کا حکم ہے وہ اپنے ظاہری معنی پر محمول نہیں۔
قبر کو برابر کرنے یا ڈھانے سے متعلق دو طرح کی احادیث ملتی ہیں، ایک وہ احادیث جن میں مسلم کی قبر برابر کرنے کا حکم مذکور ہے، اس کی توجیہ علماے کرام نے یہ پیش کی ہے:
جن احادیث میں قبر مسلم کے برابر کرنے کا ذکر ہے، اس سے یہ مراد نہیں ہے کہ قبر کو بالکل زمیں بوس کرکے نام و نشان ختم کردیا جائے بلکہ  اس سے مراد، اس قبر کو اس کے اردگرد والی قبروں کے برابر کرنا  یا اسے دوسری شرعی حدود کے مطابق بنی قبروں کے مطابق برابر کرنا ہے۔
            اور دوسری وہ احادیث جن میں مطلقا قبر کے برابر کرنے حکم ذکر کیا گیا ہے، ان احادیث کی علماے کرام نے مختلف توجیہات پیش کی ہیں، اختصار کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں:
(۱) ان احادیث میں قبر کے برابر کرنے کا جو حکم مذکور ہے، اس سے مسلم کی قبر مراد نہیں بلکہ کفار و مشرکین کی قبر مراد ہے، جن کی قبر کو اکھیڑنا جائز ہے۔
(۲) ان احادیث سے وہ قبر مراد ہے، جس پر تصویر و مجسمہ ہوا کرتے تھے، اور یہ بات معلوم ہونی چاہیے کہ مسلم کی قبر پر تصویر و مجسمہ نہیں رکھا جاتا تھا، البتہ عیسائی اس کا اہتمام کرتے تھے اور اپنی قبروں پر تصویر و مجسمہ رکھتے تھے؛ تو حدیث میں جو حکم مذکور ہے وہ انہیں جیسی قبروں سے متعلق ہے۔
(۳) ان احادیث میں مذکور حکم مسلم کی قبر سے متعلق نہیں ہوسکتا؛ کیوں کہ ان کی قبر سے متعلق سنت تو یہ ہے کہ انہیں ایک بالشت یا ایک ہاتھ بلند بنایا کیا جائے؛ اس لیے ان احادیث میں مذکور حکم قبر مسلم سے متعلق نہیں ہوسکتا۔
(۴)  ان احادیث میں جو حکم وارد ہے، اس سے خاص قبر پر بنی ہوئی عمارت والی قبر مراد ہے، نہ کہ وہ قبر جسے کنکری یا مٹی وغیرہ سے بلند کیا گیا ہو۔
مندرجہ بالا تمام باتیں قارئین کرام کو ان شاء اللہ اس کتاب میں دلائل و براہین سے مزین ملیں گی، اسی طرح قبر پر عمارت بنانے کی وضاحت، خلاف سنت قبر کا حکم اور قبر کوہان نما ہوگی یا چوکور وغیرہ، ان ساری باتوں کا بیان اس کتاب میں دلائل اور توضیح و توجیہ کے ساتھ تفصیل سے ملے گا۔
مرکز تربیت افتا کے ایک ہونہار طالب علم مولانا غلام احمد رضوی مصباحی زید علمہ نے اس کتاب کو ترتیب دیا ہے، الحمد للہ مولانا سلمہ محنتی ہونے کے ساتھ صوم و صلاۃ وغیرہ کے بھی پابند ہیں، مولانا سلمہ کی یہ کتاب اپنے موضوع پر منفرد ہے اور انداز بیان عمدہ ہونے  کے ساتھ ساتھ، کتاب دلائل و براہین سے بھی مزین ہے۔
مجھے اس بات کی بے حد خوشی ہے اور دیگر ذمہ داران ادارہ بلکہ ادارہ سے ہر محبت کرنے والے کو بھی خوش ہونا چاہیے کہ مرکز تربیت افتا کے بعض طلبہ ایک دو سال سے فتوی نویسی جیسی اہم ذمہ داری کے ساتھ تصنیف و تالیف جیسے اہم امر کی طرف بھی توجہ دے رہے ہیں جو یقینا امت مسلمہ کے حق میں ایک خوش آئند اقدام کی صورت میں سامنے آرہا ہے، اگر مولانا سلمہ صوم و صلاۃ وغیرہ کی پابندی کے ساتھ یوں ہی اہل زمانہ کی ریشہ دوانیوں کو پس پشت ڈال کر کد و کاوش کرتے رہے؛ تو ان شاء اللہ ایک اچھے مفتی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے و عمدہ مصنف بھی ہوں گے، اللہ تعالی مولانا سلمہ کی یہ اہم کاوش قبول فرمائے، اس تالیف کو مقبول عام خاص کرے اور اسے مولانا سلمہ، ہمارے اور دیگر احباب کے لیے ذریعہ نجات بنائے اور مرکز تربیت افتا کے دیگر طلبہ کو بھی خلوص کے ساتھ تصنیف و تالیف میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی توفیق رفیق عطا فرمائے، آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم۔
دعا گو و دعا جو:
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ
فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر، شعبہ حدیث، ایم اے
بانی فقیہ ملت فاؤنڈیشن، خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
موبائل: 00918318177138

2 comments:

  1. Masha Allah
    Accha ta'arruf hai

    Kitab ki bhi acchi Koshish hai

    Allah ta'ala qubool farmaye

    ReplyDelete

Featured Post

  مبسملا و حامدا و مصلیا و مسلما             یار غار امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات محتاج تعارف نہیں، حضور ...

Popular Posts